<link media="all" type="text/css" rel="stylesheet" href="http://cdn.aala.pk/fonts/aalaNastaleeq.css"> <style> body { font-family: AalaNastaleeq; direction: rtl; } </style>
حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچّھا ہے | اس سے میرا مہِ خورشید جمال اچّھا ہے |
بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ | جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچّھا ہے |
اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا | ساغرِ جم سے مرا جامِ سفال اچّھا ہے |
بے طلب دیں تو مزہ اس میں سوا ملتا ہے | وہ گدا جس کو نہ ہو خوۓ سوال اچّھا ہے |
ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق | وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچّھا ہے |
دیکھیے پاتے ہیں عشّاق بتوں سے کیا فیض | اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچّھا ہے |
ہم سخن تیشے نے فرہاد کو شیریں سے کیا | جس طرح کا کہ کسی میں ہو کمال اچّھا ہے |
قطرہ دریا میں جو مل جائے تو دریا ہو جائے | کام اچّھا ہے وہ، جس کا کہ مآل اچّھا ہے |
خضر سلطاں کو رکھے خالقِ اکبر سر سبز | شاہ کے باغ میں یہ تازہ نہال اچّھا ہے |
ہم کو معلوم ہے جنّت کی حقیقت لیکن | دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچّھا ہے |
There is a place where the sidewalk ends | And before the street begins, |
And there the grass grows soft and white, | And there the sun burns crimson bright, |
And there the moon-bird rests from his flight | To cool in the peppermint wind. |
Let us leave this place where the smoke blows black | And the dark street winds and bends. |
Past the pits where the asphalt flowers grow | We shall walk with a walk that is measured and slow, |
And watch where the chalk-white arrows go | To the place where the sidewalk ends. |
Yes we'll walk with a walk that is measured and slow, | And we'll go where the chalk-white arrows go, |
For the children, they mark, and the children, they know | The place where the sidewalk ends. |